لینڈ سیلنگ ایکٹ کے ضوابط میں ترمیم کو کابینہ نے منظوری دی

شملہ، مارچ ۔ ہماچل پردیش حکومت نے لینڈسیلنگ ایکٹ کے ضوابط میں ترمیم کے لئےمنظوری دے دی ہے۔وزیر اعلیٰ سکھوندر سکھو کی صدارت میں دیر رات ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں اس اثر کو منظوری دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اسی میٹنگ میں کلاس III کے 20 ہزارعہدوں پر بھرتی کا عمل شروع کرنے کو منظوری مل گئی ہے۔مسٹر سکھو نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے اداروں کو سولرپروجیکٹس لگانے کے لئے اب صنعتوں کے خطوط پر کوئی لینڈ سیلنگ نہیں رہے گی۔ ریاست میں لینڈ سیلنگ ایکٹ کے تحت 150 بیگھہ سے زیادہ زمین نہیں لی جاسکتی ہے۔ سولر پروجیکٹس کے لیے اس میں ان اداروں کو چھوٹ دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی مختلف محکموں میں مختلف کیٹیگریز کی ہزاروں آسامیاں بھرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ہماچل پردیش میں، صنعت لگانی ہو یا کوئی اور مجاز کام کرنے ہوں، ان کے لئے اب 99 نہیں، 40 سال کی لیز پرہی زمین ملے گی۔کابینہ نے اس کے لیے ہماچل پردیش پبلک سروس کمیشن کو اختیار دے دیا ہے۔ کابینہ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے اداروں کو سولرپروجیکٹس لگانے کے لئے اب صنعتوں کی طرزپرکوئی لینڈ سیلنگ نہیں رہے گی۔ریاست میں لینڈ سیلنگ ایکٹ کے تحت 150 بیگھہ سے زیادہ زمین نہیں لی جاسکتی ہے۔ سولر پروجیکٹس کے لیے اس میں ان اداروں کو رعایت دی جائے گی۔ ریاستی کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اب درجہ سوم کے ملازمین کی بھرتی ریاستی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائے گی۔ اس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ میڈیکل کالج ناہن، نیرچیک، ہمیر پور اور چمبہ میں شعبہ ایمرجنسی میڈیسن میں 48 آسامیاں بھری جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیر پور میڈیکل کالج میں نیوکلیئر میڈیسن کے شعبہ میں چار آسامیاں پُر کی جائیں گی۔ بیٹیوں کو بھی آبائی زمین میں یونٹ ماننے کے بل کو اسمبلی میں پیش کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ نئی الیکٹرک بسوں کی خریداری کے معاملے میں منظوری دی گئی۔ میونسپل کارپوریشن شملہ کے انتخابی روسٹر کے بارے میں بھی بحث ہوئی کہ ریزرویشن کے عمل کوکیسے مکمل کرناہے۔وزیراعلیٰ مسٹر سکھو نے 17 مارچ کو پیش اپنی بجٹ تقریر میں خواتین اور بیٹیوں کو بھی باپ کی جائیداد پر حقوق دینے کا اعلان کیا تھا۔ کابینہ نے اسی بجٹ اجلاس میں 47 سال پرانے ہماچل پردیش لینڈ سیلنگ ایکٹ 1976 میں ترمیم کے لیے بل پیش کرنے کی منظوری دی ہے۔

Related Articles