سپریم کورٹ نے آلودگی پر مرکز، ریاستی حکومت کی سخت سرزنش کی

نئی دہلی،دسمبر۔سپریم کورٹ نے دہلی او رمرکزی حکومت کی جمعرات کو پھرسرزنش کی اور سخت وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ وہ سنجیدگی کے ساتھ غور کرکے فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے مناسب اقداما ت کریں اور جمعہ کی صبح دس بجے تک ان کے بارے میں واقف کرائیں وگرنہ وہ کوئی آرڈر دے گی۔چیف جسٹس این و ی رمن، جج ڈی وائی چندرچوڑ اور جج سوریہ کانت پر مشتمل بنچ نے دہلی میں اسکول کھولے جانے پر ناراضگی ظاہر کی۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی پھیلانے والے بڑے عوامل صنعتی یونٹس اور گاڑیوں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں نہ کرنے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔عدالت عظمی نے مرکز اور دہلی حکومت کے ان دعووں کو خارج کردیا جن میں آلودگی کم کرنے کی تمام اقدامات کئے جانے کے دعوے کئے گئے ہیں۔ عدالت نے سوالیہ لہجہ میں کہاکہ جب تما م اقدامات کئے جارہے ہیں تو آلودگی کی سطح کیوں بڑھ رہی ہے۔ بنچ نے بیوروکریٹس کے کام کاج کے طریقوں پر ایک بار پھر سنگین سوالات کھڑے کئے۔عدالت عظمی نے مرکز، قومی راجدھانی خطہ دہلی حکومت اور دیگر فریقین سے کہا کہ ہم آپ کو چوبیس گھنٹے کا وقت دے رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس پر سنجیدگی سے غور کریں اور اس کا حل نکالیں۔چیف جسٹس کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے کہاکہ ہم کل صبح دس بجکر 30منٹ پر سماعت کرسکتے ہیں۔آپ ہمیں آلودگی روکنے کے اقدامات کے اگلے مراحل کے بارے میں بتائیں وگرنہ ہم کوئی آرڈر دیں گے۔عدالت نے خطرناک آلودگی کی سطح کے درمیان اسکولوں کو کھولنے کی اجازت پر سنگین سوالات اٹھائے اور اس کے لئے دہلی حکومت کی سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ آلودگی کے مدنظر جب بالغان کو گھر سے کام کرنے کی اجازت ہے تو تین چار سال تک کے بچوں کو اسکول جانے پر مجبور کیوں کیا جارہا ہے؟اس پر دہلی حکومت کا م وقف رکھتے ہوئے سینئر وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہاکہ ماہرین کی رائے پر اسکول کھولے گئے ہیں جس میں بتایا گیا تھا کہ اسکول نہیں جانے کی و جہ سے بچوں کے سیکھنے کا عمل متاثر ہورہا ہے۔اس پر عدالت نے پھر سے پوچھا کہ آلودگی کم کرنے کے اقدامات کا کیا ہوا؟ مسٹر سنگھوی نے کہاکہ نومبر میں آلودگی پھیلانے والی 1500گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں۔حکومت کے دعووں سے غیرمطمئن بنچ نے کہاکہ ہمیں لگتا ہے کہ زمینی سطح پر کچھ نہیں ہورہا ہے کیونکہ آلودگی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ عدالت نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاک ہ ہمیں لگتا ہے کہ ہم اپنا وقت برباد کررہے ہیں۔جج سوریہ کانت نے کہاکہ ماحولیات کے نام پر سستی مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش نظر آرہی ہے۔ ’ماحولیات بچاو‘ کا بینر لیکر لوگ سڑکوں پر نظر آتے ہیں لیکن آلودگی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
عرضی گزار اسکول طالب علم آدتیہ دوبے کا موقف رکھتے ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کا تعمیراتی کام جاری رہنے پر ایک بار پھر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں کی صحت کی قیمت پر ترقی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ جب ہم انڈیا گیٹ پر جاتے ہیں تو چاروں طرف دھول اڑ رہی ہوتی ہے۔ ایسے میں تعمیراتی سرگرمیوں پر عدالتوں روک کے آرڈ ا کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہاکہ آج دہلی کی فضائی آلودگی کی سطح 500اے کیو آئی ہے۔بنچ نے مرکزی حکومت کا موقف رکھ رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ سے ہریانہ میں آلودگی پھیلانے والی صنعتی اکائیوں پر کارروائی کئے جانے پر سوالا ت پوچھے۔خیال رہے کہ دہلی اور مرکزی حکومت کی طرف سے مسلسل عدالت عظمی یہ دعوئے جارہے ہیں کہ وہ راجدھانی اور آس پاس کے علاقوں میں آلودگی کم کرنے کے لئے مسلسل ٹھوس کوشش کررہی ہیں۔مرکزی حکومت کی طرف سے بدھ کو عدالت عظمی میں ایک حلف نامہ دائر کرکے کہا گیا تھا کہ سنٹرل وسٹا پروجیکٹ میں تعمیراتی سرگرمیوں کے مدنظر آلودگی کم کرنے کے تمام احتیاتی اقدامات کئے جارہے ہیں اور تعمیراتی کام کی وجہ سے آلودگی نہیں پھیل رہی ہے۔ سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کو قومی اہمیت کا کام قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ یہاں آلودگی روکنے کے تمام تاریخی اقدامات کئے گئے ہیں۔

Related Articles