روس، چین اور بھارت کا مشترکہ اجلاس

 افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر تشویش کا اظہار

ماسکو/بیجنگ/دہلی،نومبر۔روس، چین اور بھارت نے جمعے کے روز جنگ سے تباہ حال افغانستان کے انسانی بحران کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور منشیات کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ پر اظہار تشویش کیا ہے۔تین علاقائی طاقتوں کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل سہ فریقی اجلاس میں باقی امور کے علاوہ افغان بحران کا جائزہ لیا گیا۔اگست میں کابل کی مغربی ملکوں کی حمایت یافتہ حکومت کے گرنے اور طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان غیر معمولی معاشی بحران میں دھنس چکا ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور چین کے وزیر خارجہ وینگ یی کی جانب سے اجلاس میں شرکت کے بعد ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزرا نے افغانستان کی صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے ۔اعلامیے میں افغانستان کے انسانی بحران کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، وزرا نے افغانستان کو فوری اور کسی رکاوٹ کے بغیر انسانی اعانت کی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔مشترکہ بیان میں طالبان پر زور دیا گیا ہے کہ حالیہ بین الاقوامی اور علاقائی اجلاسوں کی جانب سے پیش نظر رکھے گئے افغانستان سے متعلق امور کی پاسداری اور عمل درآمد یقینی بنایا جائے، اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی حرمت کے تقاضے پورے کیے جائیں۔بیان میں بظاہر اْن عالمی مطالبوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو حکمراں طالبان سے انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے کیے جا چکے ہیں، ان میں خاص طور پر افغان خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا معاملہ، ملک کو جامع سیاسی نظام کے ذریعے چلانا اور دہشت گردی کے علاوہ منشیات سے نمٹنے کے مؤثر اقدامات کرنا شامل ہیں۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ وزرا نے اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان اور دیگر مقامات سے منشیات کی غیر قانونی ترسیل اور نشہ آور اشیاء￿ کے بے جا استعمال کے انسداد کی کوششیں تیز کی جائیں، اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد روکی جائے، جس کے نتیجے میں علاقائی سیکیورٹی اور استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ روس، چین اور بھارت کے درمیان جمعے کو یہ ورچوئل رابطہ امریکہ اور طالبان کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اجلاس سے قبل ہوا۔دوحہ میں ہفتے کو شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، تھامس ویسٹ اور طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنے اپنے وفود کی سربراہی کریں گے۔امریکہ-طالبان بات چیت سے پہلے، طالبان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی وفد 27 سے 29 نومبر تک دوحہ کا دورہ کرے گا۔

Related Articles