دفعہ370 کی بحالی کے لیے قربانی بھی دینی پڑے تو گریز نہیں کیا جائے گا: ڈاکٹر فاروق عبد ﷲ
سری نگر، دسمبر۔ نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد ﷲ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ملک کے کسانوں نے اپنے حقوق کی بحالی کے لیے قربانیاں پیش کیں، 370 کی بحالی کی خاطر ہمیں بھی ایسی قربانیاں دینے کیلئے اپنے آپ کو تیار کرنا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ حیدر پورہ مبینہ تصادم میں مارے گئے رام بن کے نوجوان کی لاش ابھی تک وارثین کے حوالے نہیں کی گئی ہے۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے درگاہ حضرت بل میں مرحوم شیخ محمد عبد ﷲ کی برسی کے موقع پر پارٹی کارکنان سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ’نیشنل کانفرنس کے سبھی کارکنان اور لیڈران کو اب تیار رہنا چاہئے کیونکہ جو حقوق ہم سے چھینے گئے اُن کی بحالی کی خاطر ہمیں اگر قربانیاں بھی دینے پڑیں تو کوئی گریز نہیں کیا جائے گا‘۔ڈاکٹرفاروق عبد ﷲ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے متنازعہ ذرعی قوانین لاگو کرنے کے بعد ملک کے کسانوں نے مسلسل ایک سال تک دھرنا دیا جس دوران سات سو کے قریب کسانوں نے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں بھی ایسی ہی قربانیوں کیلئے تیار رہنا ہوگا تاکہ جو حقوق مرکز نے ہم سے غیر قانونی طریقے سے چھین لئے ہیں اُن کی واپسی ہو سکے‘۔فاروق عبد ﷲ کا مزید کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت لوگوں کو گونا گوں مصائب ومشکلا ت کا سامنا ہے اور جو کچھ بھی کہا جارہا ہے وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے دفعہ 370 کے متعلق دئے گئے بیان پر فاروق عبد ﷲ نے کہا کہ ’وادی کشمیر میں سیاحوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے‘۔انہوں نے کہا کہ حیدر پورہ مبینہ تصادم میں مارے گئے تیسرے نوجوان کی لاش فوری طورپر لواحقین کے سپرد کی جائے۔فاروق عبد ﷲ کا کہنا تھا کہ دو افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کی گئیں لیکن رام بن کے عامر ماگرے کی لاش ابھی تک وارثین کے سپرد نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ مہلوک نوجوان کی لاش کو فوری طورپر اُس کے وارثین کے حوالے کی جائے تاکہ وہ اُس کے آخری رسومات ادا کر سکیں۔نیشنل کانفرنس کے سرپرست نے پارٹی ورکروں اور لیڈران پر زور دیا کہ وہ عوام الناس سے قریبی تعلقات بنائے رکھنے کی خاطر ہر علاقے اور گاوں کا دورہ کریں۔