حمدوک کی واپسی کی کوشش
امریکی وزیر خارجہ کی نائب آج البرہان سے ملاقات کریں گی
خرطوم،نومبر۔سوڈان میں سیاسی بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر ثالثی کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کا مقصد ملک کو جمہوریت کے عبوری راستے پر واپس لانا ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ وزیر خارجہ کی نائب برائے افریقی امور مولی وی کل پیر کے روز سوڈان پہنچ گئیں۔ ان کے دورے کا مقصد بحران کے حل کا عمل آگے بڑھانا ہے۔بیان کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ آج منگل کے روز متعدد ملکی قائدین کے ساتھ ملاقاتوں میں حکومتی اور سیاسی شخصیات کی رہائی پر زور دیں گی۔ ان شخصیات کو مسلح افواج کی جانب سے استثنائی اقدامات کے بعد گرفتار کیا گیا۔ مولی کا یہ بھی مطالبہ ہو گا کہ معزول وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو ان کے منصب پر واپس لایا جائے اور ان کی اس حکومت کو بحال کیا جائے جس کو گذشتہ ماہ کے آخر میں فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے تحلیل کر دیا تھا۔ذرائع نے العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو بتایا کہ امریکی عہدے دار آج سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اورنئی خود مختار کونسل کے فرسٹ ڈپٹی محمد حمدان دقلو عْرف "”حمیدتی” کے علاوہ فریڈم اینڈ چینج سیاسی اتحاد کی قیادت سے بھی ملاقات کریں گی۔ادھر سوڈان میں ڈاکٹروں کی انجمن نے کل پیر کے روز تصدیق کی تھی کہ ہفتے کے روز دارالحکومت خرطوم میں ہونے والے بڑے مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 7 ہو گئی ہے۔ ایک کے سوا بقیہ تمام افراد گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوئے۔ مرنے والوں میں ایک 13 سالہ بچی بھی شامل ہے۔ مذکورہ احتجاج فوج کے اقدامات کے خلاف ہو رہا تھا۔سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے 25 اکتوبر کو علی الصبح حکومت اور خود مختار کونسل کو تحلیل کرنے اور آئین کی بعض شقوں پر عمل درامد معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس روز سے متعدد سیاسی قائدین اور وزرا گرفتار ہیں جب کہ وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نظر بندی کا شکار ہیں۔ اس بات کی تصدیق اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے سوڈان کئی بار کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں بیرون ملک سوڈان کے کئی سفیروں کو برطرف بھی کر دیا گیا۔