جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے کی زہر افشانی

ممبئی مونسپل اسکولوں میں بھگوت گیتا نہیں تو کیا فتاوی عالمگیری "پڑھایا جائے جس سے پڑھ کر ایک اور مختار انصاری کا جنم ہو-بی

ممبئی ،فروری ۔بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے ممبئ مونسپل کارپوریشن کی بی ایم سی اسکولوں میں بھگوت گیتا کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کے معاملے میں زہر افشانی کرتے ہوے سماج وادی پارٹی کی جانب سے اس ضمن میں کی جانے والی مخالفت کو بد قسمتی قرار دیا اور کہا کہ ان اسکولوں میں بھگوت گیتا نہں تو کیا ؟” فتاوی عالمگیری "پڑھایا جائے جس سے پڑھ کر ہر گھر میں ایک اور مختار انصاری کا جنم ہو- واضح رہیکہ گزشہ دنوں بی جے پی کونسلر بھاونا گاولی نے کارپوریشن اجلاس کے دوران سے اس تعلق سے ایک تجوہز پیش کی تھی جو ایوان میں بحث کے لئے نہیں پہنچ سکی لیکن سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اس کی بروقت مخالفت کرتے ہوے کمشنر کو ایک خط روانہ کرکے کہا تھا کہ اس سے قبل بھی اس قسم کے مطالبات کئے جا چکے ہیں نیز گزشتہ سال جب اسی مطالبے کو دوہرایا گیا تھا تب تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڑران نے یہ متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ کاپوریشن کی کاروائئ میں مستقبل میں کبھی مذہبی معاملات پر بحث نہیں کی جاے گی لہذا اس فیصلے کے پیش نظر اس مطالبے کو مسترد کیا جائے- انہوں نے مزید کہا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں ممبئ مونسپل کارپوریشن کے انتخابات عمل میں آنے والے ہیں اور بی جے پی اس قسم کا مطالبہ کر کے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور الکشن کو پولرائز کرنے کی سازش کا اس طرح کی مانگ ایک حصہ ہے مرکزی وزیر نارائن رانے کے فرزند و رکن اسمبلی نتیش رانے نے اس تعلق سے مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے اور سماج وادی پارٹی کی اس تجویز کی مخالفت کو ‘بدقسمتی’ قرار دیا اور کہا ہیکہ جس طرح سے ہندوستانی ‘یوگا’ کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور وہ پوری دنیا اس پر عمل پیرا ہیں کیونکہ اس میں مذہب کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے اسی طرح سے بھگوت گیتا نے بھی عالمی پلیٹ فارم پر توجہ کا مرکز بنی ہوئ ہے اور دنیا کی بیشتر یونیورسٹیاں اس پر تحقیقاتی مطالعہ کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ امریکہ کی یونیورسٹیوں میں سے ایک سیٹن ہال یونیورسٹی میں ایک خصوصی انتظامی پروگرام ہے جس میں بھگوت گیتا کا مطالعہ نہ صرف نصاب میں شامل ہیں بلکہ اسکا مطالعہ ضروری قرار دیا گیا ہے نیتیش رانے نے اپنے خط میں مزید لکھا ہیکہ پوری دنیا فلسفہ اور بھگوت گیتا کی تعلیم کا مطالعہ کر رہی ہے اور کارپوریٹس بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں، کیونکہ یہ مقدس کتاب زندگی کا راستہ دکھاتی ہے،‘‘ انہوں نے وزیراعلی سے درخواست کی ہے کہ وہ بھگوت گیتا کو مونسپل اسکولوں کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی تجویز کی مخالفت کرنے کے لیے چند لوگوں کی جانب سے بنائے گئے دباؤ کے آگے نہ جھکیں اور بی جے پی کارپوریٹر کے ذریعہ پیش کردہ نوٹس کو قبول کریں۔

Related Articles