جو لوگ ’کانگریس مکت بھارت‘ کی بات کرتے ہیں وہ خود ایک دن ’مکت‘ہوجائیں گے: گہلوت

جے پور، دسمبر ۔ راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خلاف ریمارکس پاس کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات میں کانگریس اور اس کی پالیسیوں کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کانگریس مکت بھارت‘ کی بات کرنے والے خودایک دن ’مکت‘ ہوجائیں گے۔ مسٹر گہلوت نے آج ریاستی کانگریس دفتر میں کانگریس کے یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے میڈیا سے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو ماحول ہے اس کے مطابق یہ لوگ اپنی آواز کو سامنے لا رہے ہیں، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کس سمت جا رہا ہے۔ مسٹر گہلوت نے مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش کے حوالہ سے کہا کہ پوری دنیا ان کے نام عالمی یوم عدم تشدد منارہی ہے، اس شخصیت کے لیے جس طرح کے الفاظ سنتوں اور سادھوؤں نے استعمال کیے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ لوگ ملک کو کس سمت میں لے جانا چاہتے ہیں۔ ملک میں جو ماحول ہے، اس کے مطابق یہ لوگ اپنی آواز کو سامنے لا رہے ہیں، یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کس سمت جا رہا ہے، ہمیں اسے سمجھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آج کانگریس کا یوم تاسیس ہے، وقت آگیا ہے کہ پورے ملک کے کارکنان یہ عزم لے کر چلیں کہ جو چیلنجز ہمارے سامنے ہیں۔ کانگریس کی قربانیوں کو کوئی فراموش نہیں کر سکتا، چاہے کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو، خواہ یہ طاقتیں جتنی بھی کوشش کریں، کانگریس سے مکت ہندوستان کی بات کریں، ایسی باتیں کرنے والے خود ایک دن مکت ہوجائیں گے، کانگریس ہر گھر میں، ہر دل کے اندر ہے۔انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی، سردار پٹیل، پنڈت جواہر لال نہرو وغیرہ سب نے جیل میں رہتے ہوئے یہ پیغام دیا جس کے نتیجے میں انگریزوں کو یہاں سے جانا پڑا۔ ملک میں آئین بھیم راؤ امبیڈکر کی رہنمائی میں بنایا گیا تھا اور آج جب ان کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں تو بہت افسوس ہوتا ہے۔ ملک میں جمہوریت اور آئین خطرے میں ہے۔ تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں اور ملک پریشان ہے۔انہوں نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ہندو اور ہندوتواوادی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ ایک طرف ہندو ہے، جس کی عظیم رسومات، ثقافت، روایات صدیوں سے ہیں، جن کے جذبات پیار، بھائی چارہ اور محبت کے ہیں اور وہ طاقتیں جو ہندوتوا کے نام پر سیاست کر رہی ہیں۔ انہیں ہندو بننا بھی سیو ڈو ہے، وہ جعلی ہندو ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس کارکنوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ملک کا مستقبل آپ پر منحصر ہے، ملک کے موجودہ حالات پر غور کریں، عام عوام کی بھرپور حمایت کریں اور ملک میں جو بھی مسائل ہوں، چاہے وہ مہنگائی ہو، بے روزگاری ہو فرقہ واریت کا مقابلہ کرنے کا ہو، ان سب کے لیے متحد ہو جائیں۔

Related Articles