جوہری معاہدہ بحال ہونے تک آئی اے ای اے کے کیمرے بندرہیں گے:ایران

تیران/آئی اے ای اے،جولائی۔ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ کہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی تک ملک کی جوہری تنصیبات میں نصب اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے کیمرے بند رہیں گے۔ایران نے ویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کو آگاہ کیا کہ اس نے جون میں تہران مخالف قرارداد کی منظوری کے بعد اپنی جوہری تنصیبات میں نصب 27 کیمروں سمیت آئی اے ای اے کے آلات کو ہٹا دیا تھا۔یہ کیمرے ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان2015 میں طے شدہ معاہدے کے تحت نصب کیے گئے تھے۔ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ہم اس وقت تک آئی اے ای اے کے کیمرے آن نہیں کریں گے جب تک دوسرا فریق جوہری معاہدے میں واپس نہیں آجاتا۔دریں اثناء ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصرکنعانی نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گراسی پر تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں غیر پیشہ ورانہ، غیر منصفانہ اور غیر تعمیری خیالات رکھنے کا الزام لگایا ہے۔انھوں نیایک بیان میں کہا کہ اگر امریکا خیرسگالی کا مظاہرہ کرے توجوہری معاہدے کی بحالی کے لیے جلد کوئی سمجھوتا طے پاسکتاہے۔کنعانی نے سوموار کواپنی ہفتہ وار نیوزکانفرنس میں کہا کہ ایران مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور اس وقت تک بات چیت جاری رکھے گا جب تک کوئی اچھا اورپائیدارمعاہدہ طے نہیں پا جاتا۔گراسی نے جمعہ کو ہسپانوی اخبارالپیس میں شائع شدہ ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ ایران کا جوہری پروگرام آگے بڑھ رہا ہیاوراس کے ہاں جو کچھ ہو رہا ہے، آئی اے ای اے کی اس پر بہت محدود نظر ہے۔مغربی طاقتوں نے خبردارکیا ہے کہ ایران جوہری بم کی تیاری کی صلاحیت حاصل کرنے کے قریب پہنچ رہا ہے جبکہ ایران ایسے دعووں کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ جوہری بم تیار نہیں کرنا چاہتا ہے اور اس کا جوہری پروگرام پْرامن مقاصد کے لیے ہے۔ایران اور امریکا کے درمیان 2015 میں طے شدہ مگر متروک معاہدے کی بحالی کے بارے میں بالواسطہ بات چیت مارچ سے تعطل کا شکار ہے۔یہ جوہری معاہدہ مارچ میں بحالی کیقریب لگ رہاتھا لیکن دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جزوی طور پرانتشار کا شکارہوگئی کہ آیا امریکا سپاہ پاسداران انقلاب کواپنی غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹا سکتا ہے یا نہیں۔بائیڈن انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اس کا پاسداران انقلاب کوممنوعہ فہرست سے خارج کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ،یہ ایک ایسا قدم ہے جس کا عملی اثرمحدود ہوگا لیکن اس سے بہت سے امریکی قانون ساز ناراض ہوں گے۔

Related Articles