جرمن میزائل شکن نظام ہمیں نہیں یوکرین کو دے دیں، پولینڈ

وارسا،نومبر۔پولینڈ نے جرمنی کی جانب سے میزائل شکن نظام کی تنصیب کی پیشکش کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہے کہ اس نظام کی فوری ضرورت یوکرین کو زیادہ ہے تاہم جرمنی یوکرین کو یہ نظام مہیا کرنے میں تذبذب کا شکار ہے۔پولینڈ میں حال ہی میں میزائل گرنے کے واقعے کے تناظر میں جرمنی نے وارسا حکومت کو پولینڈ میں ایک انتہائی جدید دفاعی میزائل نظام نصب کر نے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم وارسا حکومت کی جانب سے یہ پیشکش مسترد کر دی گئی۔ یوکرین نے اس پولش موقف کا خیرمقدم کیا ہے تاہم برلن حکومت کا خیال ہے کہ اس دفاعی میزائل نظام کی یوکرین میں تنصیب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی یوکرینی تنازعے میں شمولیت کو بہت زیادہ بڑھا سکتی ہے۔حال ہی میں روس کی جانب سے یوکرین کے توانائی کے انفراسٹرکچر پر ایک ساتھ میزائل حملے کیے گئے تھے، جس سے دارالحکومت سمیت لاکھوں یوکرینی شہریوں کے لیے بجلی اور پانی کی ترسیل معطل ہو گئی تھی۔ جرمن وزیردفاع کرسٹین لمبریشٹ نے تاہم زور دیا ہے کہ نیٹو دفاعی نظام کی اپنے علاقوں سیباہر تنصیب فقط اس صورت میں ممکن ہے، جب اس پر اتحاد کے تمام ارکان متفق ہوں۔برلن میں صحافیوں سے بات چیت میں لمبریشٹ نے کہا، ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ پولینڈ کا بھروسا اپنے نیٹو اتحادیوں پر قائم رہے کہ ہم سب ہر مشکل وقت میں ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ اسی لیے ہم نے پولینڈ کو یہ پیش کش کی کہ اس کی فضائی نگرانی کی جائے اور پیٹریاٹ نظام نصب کیا جائے۔ مگر یہ نیٹو کے فضائی دفاعی نظام کا حصہ ہیں اور ان کا کام نیٹو خطے کی حفاظت ہے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم اسے نیٹو علاقے کے باہر استعمال کرتے ہیں، تو اس کے لیے ہمیں نیٹو اتحادیوں سے پیشگی اتفاق رائے کی ضرورت ہو گی۔‘‘دوسری جانب پولینڈ میں عوامیت پسند حکومت کے مخالفین وارسا اس فیصلے کو ملکی سلامتی یوکرین کے لیے داؤ پر‘‘ لگانے سے تعبیر کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ملک میں جرمن مخالف جذبات کو سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ایک مقامی پولستانی اخبار نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اس فیصلے کو حیران کن‘ قرار دیتے ہوئے لکھا، یہ نظام یوکرین میں نصب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ نظام چلانے کے لیے جرمن فوجی بھی یوکرین میں تعینات کیے جائیں یعنی روس کے ساتھ نیٹو براہ راست لڑائی میں شامل ہو جائے۔ یہی وہ کام ہے، جس کی شروعات کرنے سے نیٹو اتحاد اب تک بچ رہا ہے۔‘‘یہ بات اہم ہے کہ پولینڈ کی عوامیت پسند حکمران جماعت کو اگلے موسم خزان میں انتخابات لڑنا ہیں اور ملک میں افراط زر اور مہنگائی کی وجہ سے اسے مقبولیت میں نہایت کمی کا سامنا ہے۔ اس وقت اس جماعت کی عوامی مقبولیت 18 فیصد تک گر چکی ہے۔اسی تناظر میں اس جماعت کے رہنما ڑاروسلاو کاچزینسکی نے مقامی حریفوں خصوصاً سابق یورپی رہنما ڈونلڈ ٹسک کے بارے میں کہا ہے کہ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو ملک جرمن جوتوں تلے چلا جائے گا۔

Related Articles