تیونس میں عدالتی نظام پر حکومتی قبضے کے خلاف احتجاج
تیونس سٹی،فروری۔ تیونس کے صدر قیس سعید نے جوڈیشل واچ ڈاگ کی آڑ میں ججوں کے تقرر اور برطرفی کے اختیارات حاصل کرلیے۔ گزشتہ برس ملکی پارلیمان تحلیل کرنے کے بعد سے ہی صدر قیس مختلف اداروں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے ساتھ ہی اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اب انہوں نے عدالتی اختیارات بھی حاصل کر لیے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق قیس سعید کے آمرانہ طرز حکومت کے خلاف شہری سخت مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔صدارتی حکم نامے کے تحت عدلیہ کی اعلیٰ کونسل مکمل طور پر تحلیل کردی گئی ہے۔ یہ ججوں کی نگرانی کرنے والا ایک اہم قانونی ادارہ ہے اور صدر سے بالکل الگ آزادانہ طور پر کام کرنے والے باقی بچے آخری اداروں میں سے ایک تھا۔ صدارتی حکم نامے کے اعلان کے بعد ججوں اور وکلانے پیلس آف جسٹس کے باہر احتجاج کیا۔ صدر کے حکم کے مطابق اب 21 ارکان پر مشتمل ایک ‘عارضی سپریم جوڈیشل کونسل قائم کی جائے گی۔ اس میں 9ارکان کا تقرر صدر کے ذریعے ہوگا اور ان سب کو ‘عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے حلف بھی اٹھانا ہو گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام تیونس میں عدالتی آزادی اور اختیارات کے نظام کو ختم کر دے گا۔