بی جے پی کلکتہ کارپوریشن کے انتخاب میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کو بھی دہرانے میں ناکام۔۔مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ

کلکتہ،دسمبر ۔کلکتہ کارپوریشن انتخابات میں ترنمول کانگریس نے جہاں 134سیٹوں پر تاریخی اور ریکارڈ جیت حاصل کی ہے۔وہیں بی جے پی 2021کے اسمبلی انتخابات میں 11وارڈوں جیت حاصل کی تھی مگر اس مرتبہ اس نتائج کو بھی دہرانے میں ناکام رہی اور محض 3سیٹوں پر ہی جیت حاصل کرسکی ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بی جے پی کے مقابلے بائیں محاذ 66سیٹوں پر دوسری پوزیشن پر رہی۔جب کہ بی جے پی محض44سیٹوں پر ہی دوسری پوزیشن پر رہی۔بی جے پی کو جن تین سیٹوں پر کامیابی ملی ہے اس میں وارڈ 22، 23 اور 50 میں شامل ہے۔ سات ماہ قبل اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 11 وارڈوں میں سبقت حاصل تھی۔ بی جے پی اس جیت کو بھی برقرار نہیں رکھ سکی ہے۔ صرف 22 اور 23 وارڈ جیت پائے ہیں۔ 50نمبر وارڈ میں گرچپ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کو سبقت نہیں ملی تھی مگر اس مرتبہ یہاں سے بی جے پی نے جیت حاصل کرلی ہے۔بی جے پی نے21, 24, 25, 27, 31, 42, 70, 74اور87میں اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے سبقت حاصل کی تھی۔گرچہ ضمنی انتخاب میں بھوانی پور کے دو وارڈ 70اور74میں بی جے پی ہارگئی تھی۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی کے ریاستی قائدین کی شکست ہے۔اسمبلی انتخابات کے نتائج کو بھی نہیں دہراسکی۔2015کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 7سیٹوں پر (7, 22, 23, 42, 70 86, 87) جیت حاصل کی تھی۔جس میں سے دو وارڈوں 70کے کونسلر بپی گھوش اور 87کے کونسلر اسیم باسوترنمول کانگریس شامل ہوگئے تھے۔پانچ کونسلر بی جے پی کے پاس تھے اس مرتبہ ان میں سے چار سیٹوں میں بی جے پی کو شکست ہوگئی ہے۔2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، بی جے پی نے کلکتہ میں کافی قابل رشک کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ بی جے پی نے 144 میں سے 51 وارڈوں میں سبقت حاصل کی تھی۔سیاسی حلقوں کے مطابق یہ صرف نریندر مودی کی وجہ سے ممکن نہیں ہوسکا تھا۔اس مرتبہ وزیر اعظم کے چہرے کی وجہ سے یہ سبقت حاصل ہوئی تھی۔لیکن اسمبلی ووٹ یا کارپوریشن کے انتخاب میں تنظیمی صلاحیت بہت ضروری ہے۔

Related Articles