برطانیہ میں غیرملکی ہنرمند افراد کے لیے ورک ویزوں کا اعلان
لندن،ستمبر۔برطانیہ کو ان دنوں خوراک اور ایندھن کی ترسیل کے مسائل کا سامنا ہے۔ پولٹری اور دیگر کئی صنعتوں میں مزدوروں کی کمی ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے غیرملکی ہنر مند کارکنوں کو دس ہزار سے زائد ورک ویزے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔برطانوی حکومت نے غیرملکی ہنر مند کارکنوں کو ویزے فراہم کرنے کے حوالے سے پوسٹ بریگزٹ پالیسی میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔ بریگزٹ سے پہلے برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ملک میں موجود افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا اور بیرونی ممالک کے لوگوں کو روزگار کی منڈی تک رسائی سے روکا جائے گا۔تاہم اب برطانوی وزارت ٹریفک نے اعلان کیا ہے کہ کرسمس تک محدود مدت کے لیے تقریباً پانچ ہزار ٹرک ڈرائیوروں کو ملک میں لایا جائے گا۔ حالیہ چند روز میں ایندھن کی ترسیل نہ ہونے کہ وجہ سے متعدد برطانوی پٹرول اسٹیشن عارضی طور پر بند پڑے ۂں۔ ایندھن کی ڈیلیوری کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے حکومت نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ پریشان نہ ہوں اور زیادہ ایندھن خریدنے کی کوشش نہ کریں۔اس حکومتی اعلان کے باوجود لوگوں نے افراتفری میں ایندھن خریدنے کی کوشش کی اور کئی پٹرول اور گیس اسٹیشنوں پر ایندھن ختم ہو گیا۔ اس بحران کا ذمہ دار برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔ مختلف اداروں کی طرف سے انہیں آگاہ کیا جا رہا تھا کہ وہ امیگریشن پالیسی میں نرمی لائیں۔ اندازوں کے مطابق برطانیہ بھر میں تقریباً ایک لاکھ ٹرک ڈرائیوروں کی کمی پیدا ہو چکی ہے۔اسی طرح صورت حال کو دیکھتے ہوئے پولٹری پروسیسنگ جیسی دیگر اہم صنعتوں کے لیے بھی پانچ ہزار پانچ سو ویزے جاری کیے گئے ہیں۔ برطانیہ میں اس کمی کی ایک وجہ بریگزٹ کے بعد سے امیگریشن کے سخت قوانین ہیں، جس کی وجہ سے ہنر مند کارکنوں کا برطانیہ جانا مشکل ہو گیا ہے۔دوسری جانب برٹش چیمبر آف کامرس کے صدر روبی میک گریگور اسمتھ نے کہا ہے کہ یہ حکومتی اعلان آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا یہ مسئلہ بہت بڑا ہے اور حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔دریں اثناء برطانوی وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے پارٹنر اداروں کو کئی ملین کے فنڈ ادا کرے گی تاکہ ملک میں ٹرک ڈرائیوروں کی کمی پوری کرنے کے لیے نئے لوگوں کو تربیت فراہم کی جا سکے۔