ایڈم زمپا مڈل اوورز میں کافی اہم ثابت ہو سکتے ہیں
دبئی، نومبر۔آسٹریلیا کے گیندباز ایڈم زمبا نے اپنے کنٹرول میں اصلاح کرنے کے لئے گزشتہ 18 مہینے میں تکنیکی تبدیلی کی ہے جس سے بطور گیندباز وہ کامیاب ہوئے ہیں اور 29 سال کی عمر میں اپنے کیریر کے اہم سال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ زمبا نے کہا کہ کچھ تکنیکی چیزیں ہیں جن پر مجھے نظر رکھنا پسند ہے۔ میں زیادہ نہیں بدلا ہوں لیکن میں بس کوشش کرتا ہوں اور حقیقت میں اس طرف چھوٹا سا قدم اٹھاتا ہوں۔ زمپا نے سیمی فائنل کے 16 ویں اوور میں صرف پانچ سنگلز ہی دیے اور یہ چھ میچوں میں پانچواں موقع تھا جب انہوں نے اپنے چار اوورز میں 24 رنز سے کم دیئے ہیں۔ لیگ اسپن کرکٹ کا دماغ سے کئے جانے والا اہم فن ہے لیکن زمبا کا طریقہ پرسکون اور واضح ہے۔ ان کے چھوٹے قد کا مطلب ہے کہ وہ گیند کو پچ کے باہر سے اسکڈ کرسکتے ہیں جو ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ وہ ایسی لمبائی میں گیندبازی کرتے ہیں جس سے دور جانا مشکل ہے۔ زمبا سپر 12 کی شروعات سے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے گیندباز ہیں اور انہوں نے آسٹریلیا کی ٹیم کے مرد ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں جگہ بنائی ہے۔ ایڈم زمبا کووڈ 19 پابندیوں کی وجہ سے آسٹریلیا یا یہاں تک کہ نیو ساؤتھ ویلز میں تربیتی سہولیات سے فائدہ نہیں اٹھا سکے تھے۔ اس وجہ سے ان کی اس عالمی کپ کی کارکردگی اور بھی خاص بن گئی تھی۔ اس وقت ان کے پاس اپنے گھر کے پاس نیٹس میں نوجوانوں کو گیندبازی کرنے کے علاوہ کوئی متبادل موجود نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں، یہ عجیب تھا۔ میں نے گھر پر بہت ٹریننگ کی، اور پھر میں ذہنی طور پر تروتازہ ہو گیا۔ انگلینڈ کے خلاف جوس بٹلر اور جونی بیئرسٹو کی جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے انہوں نے تین اوور میں 37 رن دیئے لیکن اس میچ کے بعد بھی انہوں نے اپنی ذمہ داری ادا کی اور ایشٹن ایلگر کی غیرموجودگی میں باقی پانچ میچوں میں کارکردگی کی۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر کچھ تھا تو اس سے میرا رول اور بھی واضح ہوگیا۔ میں جانتا ہوں کہ میں ٹیم میں مڈل اوورز میں وکٹ لینے کے لئے آیا ہوں اور کئی معاملوں میں یہ میچ پر منحصر کرتا ہے۔ میں نے کئی بار اننگز میں دیری سے بھی گیندبازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے کردار کو جانتا ہوں اور میں ان چیلنجوں کا مقابلہ کرتا ہوں۔ ٹی ٹوئنٹی کے مڈل اوورز میں اسپن باؤلنگ مشکل ہو سکتی ہے لیکن یہ وہ چیز ہے جس سے مجھے بہت لطف آتا ہے۔ خاص طور پر اس ٹورنامنٹ میں، میں نے کچھ ایسا نہ بننے کی کوشش کی ہے جو میں نہیں ہوں ، مجھے پتہ ہے کہ میری طاقت کیا ہے اور میں اس کا اپنی صلاحیت کے مطابق استعمال کرتا ہوں ۔میں اس ٹیم میں اپنے رول سے خوش ہوں۔ میں اننگز کے مڈل اوور میں ہی وکٹ حاصل کرنا چاہتا ہوں اور خوش قسمتی سے میں اب ایسا کرنے میں کامیاب ہو رہا ہوں۔ زمپا کے میلبورن اسٹارز ٹیم کے ساتھی اور قریبی دوست مارکس اسٹوئنس کہتے ہیں، میرے خیال میں وہ شاندار رہے ہیں ۔ انہوں نے اپنے چار اوورز اور اس وقوت اننگز پر مکمل کنٹرول کیاہے اور زمبا بہتر سے اور بہتر ہورہے ہیں۔ وہ وہ واقعی ایماندار ہیں۔ اسٹوئنس نے کہا، انہو ں نے بنگلہ دیش کے خلاف پانچ وکٹیں حاصل کیں پھر بھی انہیں لگا کہ انہوں نے اچھی بالنگ نہیں کی، یہ ایک اچھے کھلاڑی کی خوبی ہے۔ میرے خیال میں جب آپ اپنے کھیل سے الگ ہوتے ہیں، تو آپ بہتر سمجھتے ہیں کہ حقیقت میں آپ کیا کر رہے تھے۔ اتوار کو زمپا کا اصل امتحان نیوزی لینڈ کی ٹیم سے ہوگا جو اس ورلڈ کپ کے دوران مڈل اوورز میں محتاط رہی ہے اور اب اسپن کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ڈیون کانوے زخمی ہو گئے ہیں۔ زمبا اگر مڈل کے اوور میں کمال دکھا دیتے ہیں تو وہ آسٹریلیا کو کھیل کے اس مرحلہ میں جیت دلا سکتے ہیں جس میں نیوزی لینڈ کی پوزیشن مضبوط رہی ہے۔ زمپا نے کہا، نیوزی لینڈ کے پاس ان کے بارے میں کچھ ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہم دباؤ میں ہوں گے۔ انہوں نے حقیقت میں اچھی طرح سے قیادت کی ہے اور ان کے پاس تجربہ بھی ہے۔ یہ ایک زبردست مقابلہ ہونے والا ہے۔