آر ٹی آئی کا مقصد شفافیت لانا اور شہریوں کو بااختیار بنانا: برلا
نئی دہلی، نومبر۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ حق اطلاعات قانون کا بنیادی مقصد شہریوں کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانا، شفافیت لانا، بدعنوانی سے پاک نظام کی تشکیل اور جمہوریت میں اہل وطن کی کردار کو مضبوط بنانا ہے۔ مسٹر برلا بدھ کو یہاں وگیان بھون میں سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی طرف سے منعقدہ سالانہ کانفرنس میں "آزادی کا امرت مہوتسو: آر ٹی آئی کے ذریعے شہری مرکزی حکومت” کے عنوان پر بول رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی کے موثر استعمال سے ترقی یافتہ اور بدعنوانی سے پاک ہندوستان کی تعمیر میں مدد ملے گی۔ عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس موقع پر کہا، "شفافیت اور عوامی شراکت مودی گورننس ماڈل کی خصوصیات ہیں۔” انہوں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں مرکز کا اقتدار سنبھالا ہے تب سے شفافیت، جوابدہی اور شہریوں پر مبنی کام کاج گورننس ماڈل کی پہچان بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران انفارمیشن کمیشن کی آزادی اور وسائل کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے 24 گھنٹے پورٹل سروس شروع کی ہے۔ "یہ سروس رات یا دن کسی بھی وقت ملک اور بیرون ملک کہیں سے بھی آر ٹی آئی درخواستوں کی ای فائلنگ کے لیے شروع کی گئی تھی۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال موبائل پر مبنی ایپلی کیشنز، ای فائلنگ، ای ہیئرنگ، ای نوٹیفکیشن وغیرہ کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے جو موبائل ایپ تیار کی ہے اس سے اپیل کرنا آسان ہو گیا ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے کمیشن میں 2020-21 میں زیر التواء 38116 مقدمات کی تعداد اب کم ہو کر 23405 رہ گئی ہے ڈاکٹر سنگھ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اندھا دھند آر ٹی آئی درخواستیں داخل نہ کریں بلکہ پہلے یہ معلوم کریں کہ آیا وہ جو معلومات مانگ رہے ہیں وہ پہلے سے دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بااختیار شہری جمہوریت کا ایک اہم ستون ہیں اور سنٹرل انفارمیشن کمیشن معلومات کے ذریعے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی ایک اکیلے کام کرنے والا قانون نہیں ہے، بلکہ یہ جمہوریت کو مضبوط بنانے، نظم و نسق میں شفافیت اور عام شہریوں کی صلاحیت سازی کو یقینی بنانے کے وسیع تر مباحث کا حصہ ہے۔ چیف انفارمیشن کمشنر وائی کے سنہا نے کہا کہ آر ٹی آئی کے ذریعے شفافیت اور جوابدہی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے نظام میں بدعنوانی پر قابو پانے میں بھی کامیابی ملی ہے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف انفارمیشن کمشنرز اور سنٹرل انفارمیشن کمیشن کے دیگر افسران نے بھی اس پروگرام میں حصہ لیا۔