آریان خان کیس میں بہت سی بے ضابطگیاں ہوئیں

7 سے 8 افسران ملوث، باضابطہ نشانہ بنایا گیا،این سی بی کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

ممبئی ،اکتوبر۔ نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کی ایک اندرونی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بالی ووڈ سٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کے منشیات کیس کی تحقیقات میں کئی ‘بے ضابطگیاں’ تھیں، رپورٹ میں ایجنسی کے سات سے آٹھ افسران کے ‘مشکوک رویے’ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ انکشافات آریان خان کیس میں ایجنسی کے لیے اس سال دوسری بڑی شرمندگی کا باعث بنے ہیں۔ اس سے پہلے آریان خان اور ان کے ساتھ دیگر پانچ ملزمان کو این سی بی کے اس اعتراف کے بعد بری کردیا گیا تھا کہ ان کے پاس کیس کو ثابت کرنے کیلئے ثبوت موجود نہیں ہیں۔این سی بی حکام کے مطابق آریان خان کیس میں افسران کی بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ جمع کروادی ہے۔ ایک ذریعے نے بتایا، ‘تحقیقات میں پتہ چلا کہ اس معاملے میں بہت سی بے ضابطگیاں تھیں۔ تحقیقات میں شامل افسران کی نیت پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔’خصوصی ٹیم نے تحقیقات کے دوران 65 افراد کے بیانات قلمبند کیے۔ کچھ لوگوں نے تین چار بار اپنے بیانات بدلے۔ انکوائری میں کچھ دیگر کیسز کی تفتیش میں خامیوں کا بھی پردہ فاش ہوا، ذرائع نے کہا کہ ان تمام کیسز کے بارے میں رپورٹس بھیج دی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگوں کو چن کر نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایک اہلکار نے بتایا، ‘اس معاملے میں این سی بی کے 7 سے 8 افسران کا کردار مشکوک پایا گیا ہے، جس کے لیے محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ این سی بی سے باہر کے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے سینئر افسران سے اجازت طلب کی گئی ہے’۔خیال رہے کہ آریان خان ان 20 افراد میں شامل تھے جنہیں گزشتہ اکتوبر میں ممبئی سے ایک کروز شپ سے گرفتار کیا گیا تھا، اور گرفتار کیے گئے افراد میں سے کچھ کے پاس سے منشیات برآمد ہوئی تھیں۔

Related Articles