’القدس فورس‘ سرحد پار ہماری دفاعی فوج ہے: ایرانی وزیر خارجہ
تہران،اکتوبر۔ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللھیان نے جمعہ کے روز سپاہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم القدس فورس کے بارے میں کہا ہے کہ ’القدس فورس‘ ایران کے دفاع کی سرحد پار کام کرنے والی فوج ہے۔ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایران کی سرحدوں سے باہر تہران کی عسکری مہم جوئی کا اعتراف ہے۔حسین امیر عبداللھیان پہلے ایرانی عہدیدار نہیں جنہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ اس سے قبل کئی دوسرے ایرانی عہدیدار اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بات فیلق القدس کے سربراہ بریگیڈیئر اسماعیل قآنی سے ملاقات میں کی۔ قآنی نے کل جمعہ کے روز موجودہ ایرانی وزیر خارجہ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی تھی۔خیال رہے کہ موجودہ سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی نے حسین امیر عبداللھیان کو اپنی حکومت میں وزارت خارجہ کا قلم دان سونپا ہے۔ جنرل قآنی نے نو عبداللیھان کو وزارت خارجہ کا عہدہ سنھبالنے پرانہیں مبارک باد پیش کرنے آئے تھے۔ایران کے قدامت پسند وزیر خارجہ نے اسماعیل قآنی سے ملاقات میں ’فیلق القدس‘ کے بارے میں مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ القدس فورس کی اندرون اور بیرون ملک سیکیورٹی کے حوالے سے بڑی خدمات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ مقتول قاسم سلیمانی کے نقش قدم پر چلتی رہے گی۔ایران کے سابق وزیر خارجہ جواد ظریف نے رواں سال مئی میں ایک آڈیو میں اعتراف کیا تھا کہ پاسداران انقلاب اور قاسم سلیمانی ایران کی وزارت خارجہ اور سفارت کاری پر اثرانداز ہوتے رہے ہیں۔ ان کا اشارہ خطے اور عالمی سیاست کے حوالے سے تہران کے مذاکراتی عمل میں ایرانی سیکیورٹی اداروں کی مداخلت طرف تھا۔چند روز قبل ایران کے ایک سینیر فوجی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران نے سرحدوں سے باہر اپنے دفاع اور مفادات تحفظ کے لیے چھ فوجیں قائم کر رکھی ہیں۔ایران کے’خاتم الانبیا‘ بریگیڈ کے کمانڈر علی غلام رشید نے کا یہ بیان ایران کی ’مہر‘ نیوز ایجنسی نے نقل کیا ہے۔ خاتم الانبیا بریگیڈ میں ہونے والی ایک تقریب سیخطاب میں علی غلام رشید نے کہا کہ مقتول قاسم سلیمانی اپنی موت سے تین ماہ قبل ایران کی سرزمین سے باہر چھ فوجیں قائم کردی تھیں۔ ان فوجوں کو ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اور ایران کی مسلح افواج کی طرف سے بھرپور تعاون حاصل ہے۔ایرانی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ ایران کے وفادار یہ لشکر اگرچہ سرحدوں سے باہر ہیں مگر وہ ایران کے نظریات اور عقائد سے ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ ان کی اہم ذمہ داری کسی بھی حملے میں تہران کا دفاع کرنا ہے۔