افغانستان انڈر-19 ٹیم کے چار ارکان نے برطانیہ میں رکنے کا فیصلہ کیا
لندن، فروری۔ اینٹیگوا میں آئی سی سی مینز انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے اختتام کے بعد برطانیہ پہنچی افغانستان انڈ-19 ٹیم کے چار ارکان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اپنے ملک جانے کے بجائے برطانیہ میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرک انفو نے منگل کو اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا ٹرانزٹ ویزا 8 فروری کو ختم ہونے والا ہے اورحکومت برطانیہ کے ضوابط کے مطابق ایک شخص ٹرانزٹ ویزا پر 48 گھنٹے سے زیادہ وقت تک ملک میں نہیں رہ سکتا۔ تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ چاروارکان، جس میں ایک کھلاڑی بھی شامل ہے، برطانیہ میں پناہ مانگ رہے ہیں یا نہیں۔ افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے بھی اس معاملے میں ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے، لیکن افغانستان کے سابق کھلاڑی رئیس احمد زئی، جو انڈر 19 ورلڈ کپ کے دوران ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے، نے کہا ہے کہ چاروں ارکان کو ان کے پیغام ملے ہیں، لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ رئیس نے ایک بیان میں کہا، ’’میں نے ان سے کہا ہے کہ افغانستان کو ان کی ضرورت ہے۔ کھیل اور کرکٹ نے افغانستان کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران ہمیں جو تعاون ملا وہ حیرت انگیز، ناقابل یقین تھا۔ کبھی کبھی جب آپ اپنے ملک کے لیے کچھ کرتے ہیں تو یہ آپ کی پوری زندگی میں آپ کے لئے بہت معنی رکھتا ہے۔ کرک انفو کے مطابق، افغانستان انڈر 19 ٹیم اتوار کو اینٹیگوا سے لندن پہنچی تھی اور پھر کابل کے لئے یو اے ای کے راستے جانے والی فلائٹ لی۔ کوچنگ اور سپورٹ اسٹاف سمیت افغانستان کی پوری ٹیم اس فلائٹ میں سوار ہوئی، جب کہ چار ارکان نے لندن کے ہیتھرو میں رکنے کا فیصلہ کیا۔