افسران کو فلیٹوں سے بے دخل کرنے کے لیے باؤنسر بھیجنے پر سپریم کورٹ کا اظہار حیرت

نئی دہلی، مارچ۔سپریم کورٹ دہلی میں کرائے کے فلیٹوں سے سرکاری افسران کو بے دخل کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے فیصلے اور مبینہ طور پر باؤنسر بھیجنے کے خلاف دائر درخواست پر 5 اپریل کو سماعت کرے گا۔چیف جسٹس این۔ وی رمنا نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مرکزی حکومت کی عرضی پر جلد سماعت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عرضی کو سماعت کے لیے درج کرنے کی ہدایت کی۔بنچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی اس عرضی پر حیرت کا اظہار کیا کہ دہلی کے خان مارکیٹ علاقے کےسوجان سنگھ پارک میں واقع پرائیویٹ فلیٹس سے سرکاری افسران کوبے دخل کرنے کے لیے باؤنسر بھیجے جا رہے ہیں۔ مسٹر مہتا نے باؤنسر کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے پر جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ کے سامنے مسٹر مہتا نے نجی مکان مالکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ بے دخل کرنے کے لیے باؤنسر بھیج رہے ہیں۔بنچ نے حیرت سے کہاکہ کوئی سرکاری افسران کو بے دخل کرنے کے لیے باؤنسر کیسے بھیج سکتا ہے؟ اس پر مسٹر مہتا نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے۔مرکزی حکومت نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس نے ایڈیشنل رینٹ کنٹرول ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھنے والے دہلی ہائی کورٹ کے جنوری 2020 کے حکم کی صداقت کو چیلنج کیا ہے۔ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں مرکز کو ہدایت دی تھی کہ وہ مدعا علیہ سر شوبھا سنگھ اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ کو بقایا کرایہ ادا کرے۔سوجن سنگھ پارک کے شمال اور جنوب میں واقع رہائشی فلیٹ 1944 میں اس وقت کی حکومت کو رعایتی شرحوں پر کرائے پر دیئے گئے تھے۔مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ اتھارٹی نے یکم ستمبر 2007 کے اپنے حکم نامے میں غلطی سے یہ تسلیم کیا تھا کہ متنازعہ جائیداد دہلی رینٹ کنٹرول ایکٹ(ڈی آر سی اے )کی دفعات کے تحت آتی ہے۔حکومت نے دعویٰ کیا کہ کرایہ 1989 تک ادا کیا گیا تھا، لیکن بعد میں مدعا علیہ کی جانب سے کئی شرائط کی خلاف ورزی پر کئی مقدمات دائر کیے گئے۔

Related Articles