اسکول کھولنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی کلکتہ ہائی کورٹ سے خارج
کلکتہ,فروری ۔کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاست میں اسکولوں کے کھولنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوال کیا کہ کیا عرضی گزار بچوں سے والدین سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔عرضی گزارنے طلباء کے حفاظتی ٹیکے لگانے پر سوالات اٹھائے ہیں ۔عرضی گزار کے خلاف عدالت نے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ چیف جسٹس پرکاش سریواستو اور جسٹس راجرشی بھردواج کی قیادت والی ڈویژن بنچ نےعرضی گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے موکل کے اپنے بچے ہیں اور کیا وہ اسکول جاتے ہیں۔جب کہ عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ چوں کہ بچوں کو مکمل طور پر ٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں ۔ایسے میں 8ویں جماعت سے 12ویں جماعت کے طلبا کے اسکول جانے سے کورونا سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کے جواب میں دونوں ججوں نے پوچھا کہ کیا آپ اپنے والدین سے زیادہ پریشان ہیں؟عدالت نے پھر وکیل سے پوچھا کہ آپ کا گھر کہاں ہے؟ کیا آپ کی اولاد ہے؟ وہ اسکول نہیں جاتے؟” عدالت یہ بھی سوال کیا کہ کسی دوسرے اسکول کے والدین نےاسکول کھولنے پر سوال کیوں نہیںکھڑا کیا ہے۔ چیف جسٹس نے مدعی کے وکیل سے سوال کیا کہ ’’آپ کو اس میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟‘‘’کیا آپ جانتے ہیں کہ کتنے طالب علموں کو ٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں؟آپ کے کے ساتھ بچوں کے والدین کیوں نہیں ہے۔ریاست کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل سومیندر ناتھ مکھرجی نے کیس کو خارج کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’’سرسوتی پوجا کے دن گاؤں کے گھر گیا تھا۔ طلباء کے ساتھ پوجا کرنے کا موقع ملا۔ طلبا کلاسیس شروع ہونے سے بہت ہی خوش ہیں ۔اسکول انتظامیہ تمام احتیاطی اقدامات کئے ہیں ۔